(ایجنسیز)
ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب ایردوآن نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ انہوں نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ 'ٹوئٹر' پر پابندی لگانے کا حکم دیا تھا۔ اسی سانس میں انہوں نے ترکی کو 'بنانا ریپبلک' سمجھنے والی دوسری ویب سائٹس کو خبردار کیا کہ اگر انہوں نے بھی 'ملکی مفادات' کو گزند پہنچانے کی کوشش کی تو ایسی ویب سائٹس کو بھی بند کر دیا جائے گا۔
ترک حکومت کے ایک اعلان کے مطابق ٹیلی کام اتھارٹی نے عدالتی حکم کے تحت 'ٹوئٹر' پر پابندی عاید کی ہے کیونکہ مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ترک عدالتوں کے فیصلوں پر عملدرآمد کرانے میں پس و پیش سے کام لیتی چلی آ رہی تھی۔ عدالت نے ٹوئٹر کو حکم دیا تھا کہ وہ 'غیر قانونی' لنکس پر پابندی لگائے۔ ان کا اشارہ ایسے ٹوئٹر اکاونٹس کی جانب تھا جہاں پر مسٹر ایردوآن اور ان کے قریبی ساتھیوں کے درمیان ہونے والی مبینہ گفتگو اپ لوڈ کی گئی تھی۔ اس گفتگو سے
کرپشن کا میگا اسکینڈل منکشف ہوا، نیز گفتگو کے مندرجات سے ترک وزیر اعظم کی روزمرہ معاملات میں مداخلت کا بھی پتا چلتا ہے۔
رجب طیب ایردوآن نے ٹوئٹر کو جڑ سے اکھاڑ کا عہد کیا تھا تاہم ترک اپوزیشن مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ کو حکومتی کرپشن، جس کا کھرا خود وزیر اعظم اور ان کے خاندان کے افراد تک جاتا ہے، پر پردہ پوشی کی ایک کوشش قرار دیتی ہے۔ ٹوئٹر پر پابندی ایسے وقت میں عائد کی گئی کہ جب ملک میں اگلے اتوار سے بلدیاتی انتخابات شروع ہو رہے ہیں۔
حکمران جماعت جسٹس اینڈ ڈیویلپمنٹ کے ایک انتخابی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مسٹر ایردوآن کا کہنا تھا کہ "ذرائع ابلاغ ہمیں روایتی تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں، اسے ہم کیا نام دیں؟ شہری آزادیوں کا احترام نہ کرنے کا الزام بے بنیاد ہے۔ اگر ساری دنیا بھی میرے خلاف ہو جائے تب بھی میں ملکی سلامتی کے خلاف ہونے والے اقدامات کو ناکام بنانے کا ذمہ دار ہوں۔"